ٹرمپ کی قومی سلامتی کی حکمت عملی میں بٹ کوائن اور بلاک چین کو نظر انداز کیا گیا

زبان کا انتخاب

امریکی صدر کی تازہ ترین قومی سلامتی کی حکمت عملی میں مصنوعی ذہانت، بایوٹیکنالوجی اور کوانٹم کمپیوٹنگ جیسے جدید اور تیزی سے ترقی پذیر شعبوں پر زور دیا گیا ہے، لیکن اس میں بٹ کوائن اور بلاک چین ٹیکنالوجی کو شامل نہیں کیا گیا۔ یہ حکمت عملی امریکہ کی سیکیورٹی اور مستقبل کی ٹیکنالوجی پر مبنی پالیسیوں کی ترجیحات کو ظاہر کرتی ہے۔
بلاک چین اور بٹ کوائن، جو کہ کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل مالیاتی نظام کی بنیاد ہیں، گزشتہ چند سالوں میں عالمی مالیاتی دنیا میں اہم کردار ادا کرتے آئے ہیں۔ بٹ کوائن ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے جو بلاک چین ٹیکنالوجی کے ذریعے محفوظ اور شفاف لین دین کو ممکن بناتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی نے مالیاتی خدمات، سپلائی چین مینجمنٹ اور دیگر شعبوں میں انقلاب برپا کیا ہے۔ تاہم، مختلف حکومتوں میں اس کے حوالے سے تشویش اور احتیاط بھی پائی جاتی ہے، کیونکہ یہ مالی نظام میں غیر یقینی صورتحال پیدا کر سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی موجودہ حکمت عملی میں اس اہم ٹیکنالوجی کو نظر انداز کرنا اس بات کی علامت ہے کہ امریکہ فی الحال بٹ کوائن اور بلاک چین کو قومی سلامتی کے حوالے سے ایک بڑا خطرہ یا موقع نہیں سمجھتا۔ اس کے بجائے، مصنوعی ذہانت، بایوٹیکنالوجی اور کوانٹم کمپیوٹنگ جیسے شعبے ایسے خطرات اور مواقع کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں جو ملک کی سلامتی اور عالمی مسابقت پر براہ راست اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
آنے والے عرصے میں، اگرچہ بٹ کوائن اور بلاک چین ٹیکنالوجی عالمی معیشت میں اپنی جگہ مضبوط کرتی رہیں گی، مگر امریکی قومی سلامتی کی پالیسی میں ان کا کم ذکر اس بات کا اشارہ ہے کہ فی الوقت ان کی اہمیت کو حکومتی سطح پر محدود سمجھا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال کرپٹو کرنسی اور بلاک چین کے مستقبل میں امریکی پالیسی سازوں کے رویے پر سوالات پیدا کر سکتی ہے، خاص طور پر جب دیگر ممالک اس ٹیکنالوجی کو اپنی قومی حکمت عملیوں کا حصہ بنا رہے ہیں۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے